منگل کو تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے 27 سالہ ثانیہ مرزا کو ایک کروڑ کا چیک دیتے ہوئے انہیں ریاست کا برانڈ ایمبیسیڈر بنائے جانے کا اعلان کیا تھا
بھارتی سٹار ٹینس کھلاڑی ثانیہ
مرزا ان دنوں بھارت کی نئی ریاست تلنگانہ کی برینڈ ایمبیسیڈر بنائے جانے پر
سیاسی بحث مباحثے کا موضوع ہیں۔
اس تنازعے کے مرکز میں ثانیہ کی پاکستانی کرکٹر
شعیب ملک سے شادی ہے جس پر تبصرہ کرتے ہوئے تلنگانہ اسمبلی میں بی جے پی کے
رہنما کے لکشمن نے ثانیہ مرزا کو پاکستان کی ’بہو‘ قرار دیا تھا اور ان کو
یہ اعزاز دیے جانے پر سوال اٹھایا تھا۔ثانیہ مرزا نے اس بحث پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے دکھ ہوتا ہے کہ ’اہم سیاسی رہنماؤں اور میڈیا کا قیمتی وقت معمولی مسائل پر صرف کیا جا رہا ہے۔‘
ثانیہ مرزا نے ٹوئٹر پر میں اپنے بھارتی اور حیدرآبادی ہونے کا دفاع کیا اور تاریخی شواہد سے ثابت کیا کہ ان کا ریاست سے کتنا گہرا تعلق ہے۔
کے لکشمن نے کہا تھا کہ ثانیہ کی پیدائش مہاراشٹر میں ہوئی تھی اور وہ بعد میں حیدرآباد میں بس گئی تھیں، وہ یہاں کی ’مقامی شہری نہیں ہیں۔‘
ثانیہ نے حیدرآباد سے اپنے تعلق کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ ’میرے دادا، پردادا صدیوں سے حیدرآباد میں رہتے آئے ہیں اور جب میں تین ہفتے کی تھی تو یہاں اپنے گھر آئی تھی۔‘
حیدرآباد سے تاریخی تعلق کے بارے میں انھوں نے لکھا کہ ان کا خاندان ایک صدی سے زیادہ عرصے سے حیدرآباد میں آباد ہے اور یہ کہ ’میرے دادا محمد ظفر مرزا نے اپنے کریئر کا آغاز نظام آف حیدرآباد کے محکمۂ ریلوے میں 1948 میں کیا اور وہ اپنے حیدرآباد کے آبائی گھر میں فوت ہوئے۔‘
’میرے پردادا محمد احمد مرزا حیدرآباد میں پلے بڑھے اور وہ حیدرآباد کے واٹر ورکس کے چیف انجینیئر کے طور پر کام کرتے رہے جبکہ میرے سگڑ دادا نظام آف حیدرآباد کے چیف سیکرٹری تھے۔‘
یاد رہے کہ منگل کو تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے 27 سالہ ثانیہ مرزا کو ایک کروڑ کا چیک دیتے ہوئے انھیں ریاست کا برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کیے جانے کا اعلان کیا تھا۔
اس موقع پر انھوں نے کہا تھا کہ ’تلنگانہ کو ثانیہ پر فخر ہے جو ایک سچی حیدرآبادی ہیں۔‘
No comments:
Post a Comment