اہور: وزیر ریلوے خواجہ سعد
رفیق نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے چمچے عمران خان کو پلان بنا کردیتے ہیں
جس کا پیسہ باہر سے آتا ہے جب کہ ان کا مقصد ملک میں انتشار پھیلانا ہے
اوران کی عمر جتنا بچہ گمراہ ہوجائے تو اس کے لئے دعا ہی کی جاسکتی ہے۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان کا اعلان پاکستان کے دوست کا اعلان نہیں ہوسکتا ان کے الفاظ سے ایسا لگا کہ کوئی ملک کا دشمن بات کررہا ہے جب کہ عمران خان شہر بند کرانے والے کون ہوتے ہیں یہ شہر شاداب و آداب رہیں گے، ان کے ناپاک عزائم کا مقابلہ عوام کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور90 لاکھ افراد کا شہر ہے اسے بند کرانا کوئی تماشہ نہیں ہے، عمران خان ایک طرف دھمکیاں دیتے ہیں اور پھرمذاکرات کا کہتے ہیں اس طرح کوئی ان سے مذاکرات کیسے کرسکتا ہے، ہم آج کے جلسے کے بعد ان سے بات کرنے کا ارادہ رکھتے تھے مگر آج پھر انہوں نے دھمکیاں دی ہیں مگر ہم اب ان دھمکیوں سے بھی نمٹ لیں گے۔
سعد رفیق نے کہا کہ شہر الٰہ دین کے چراغ سے نہیں بند نہیں ہوتے، سابق صدر پرویز مشرف کے چمچے عمران خان کو پلان بنا کر دیتے ہیں جس کا پیسہ باہر سے آتا ہے، عمران خان اپنا شوق پورا کرلیں ان سے 16 دسمبر کے بعد بات کریں گے جبکہ وہ پہاڑ پر چڑھے ہوئے ہیں زمین پر اتریں تب ہم ان سے بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ثابت کریں کہ میرے حلقے میں جعلی پیپر چھپے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا ورنہ انہیں سیاست چھوڑنا ہوگی، عمران خان جھوٹ بولنے کے عالمی چمپئن ہیں، جب ان کے مزاج درست اور طبیعت میں سکون آئے گا تب ہی ان سے بات کی جائے گی، اگر ان سے اس ماحول میں بات کی تو وہ مزید اوپر جاتے جائیں گے کیونکہ ان کا ارادہ مذاکرات کا نہیں ہے بلکہ ان کا مقصد صرف جمہوریت گرانا ہے۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ ہم عمران خان کی منتیں نہیں کرسکتے وہ گمراہ ہوچکے ہیں، اور جب اس عمر کا بچہ گمراہ ہوجائے تو اس کے لیے دعا ہی کی جاسکتی ہے، ان کا مقصد وزیراعظم بننا ہے بھلے ملک باقی نہ رہے مگر وہ وزیراعظم بننا چاہتے ہیں، اب کوئی شیخیاں مارنا چاہتے تو اس کا ہمارے پاس کوئی علاج نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی خواہش فیصلہ نہیں بن سکتی اگر ایسا کرنا ہے تو آئین وقانون کو آگ لگا دیتے ہیں، عمران کی تقریر سے آئین قوانین تبدیل نہیں ہوسکتے، قوانین کی تبدیلی کے لیے اسمبلی میں آنا پڑے گا مگر عمران خان بات کرنے کو تیار نہیں وہ اپنی مذاکراتی ٹیم کا بھی مذاق اڑاتے ہیں، وہ ایک غیر سنجیدہ انسان ہیں جو جلن اور حسد کا شکار ہیں اور اب لا علاج ہوتے جارہے ہیں۔
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے آپ کو سیاسی طور پر تباہ نہ کریں، ہم سیاست میں اپنا حریف چاہتے ہیں تاکہ اس کی تنقید پر ہم اپنی کارکردگی کو مزید بہتر کریں مگر اس طرح کا حریف کبھی نہیں سوچا تھا جسے اپنی اور دوسروں کی بھی عزت کا کوئی خیال نہ ہو، سراج الحق نے مذاکرات کی بار بار کوشش کی مگر عمران کا کوئی حال نہیں ہے وہ انوکھے لاڈلے ہیں اور ان کی عجیب سی ذہنی کیفیت ہے اور وہ جس عارضے میں مبتلا ہیں اب ان کے لیے صرف دعا ہی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو جلسہ کرنا ہے تو شوق سے کرے مگر کسی نے بلوا کیا تو ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے روکے، ہم نے عمران خان کو بلوے کی دعوت نہیں دی بلکہ انہوں نے پورے ملک میں جلسے کیے جس کو حکومت نے سہولت فراہم کی اس لیے وہ 4دسمبرکو 40 جلسے کریں ہم انہیں سہولت دیں گے لیکن اگر کسی پر حملہ ہوا تو لوگوں کی جان ومال کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان کا اعلان پاکستان کے دوست کا اعلان نہیں ہوسکتا ان کے الفاظ سے ایسا لگا کہ کوئی ملک کا دشمن بات کررہا ہے جب کہ عمران خان شہر بند کرانے والے کون ہوتے ہیں یہ شہر شاداب و آداب رہیں گے، ان کے ناپاک عزائم کا مقابلہ عوام کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور90 لاکھ افراد کا شہر ہے اسے بند کرانا کوئی تماشہ نہیں ہے، عمران خان ایک طرف دھمکیاں دیتے ہیں اور پھرمذاکرات کا کہتے ہیں اس طرح کوئی ان سے مذاکرات کیسے کرسکتا ہے، ہم آج کے جلسے کے بعد ان سے بات کرنے کا ارادہ رکھتے تھے مگر آج پھر انہوں نے دھمکیاں دی ہیں مگر ہم اب ان دھمکیوں سے بھی نمٹ لیں گے۔
سعد رفیق نے کہا کہ شہر الٰہ دین کے چراغ سے نہیں بند نہیں ہوتے، سابق صدر پرویز مشرف کے چمچے عمران خان کو پلان بنا کر دیتے ہیں جس کا پیسہ باہر سے آتا ہے، عمران خان اپنا شوق پورا کرلیں ان سے 16 دسمبر کے بعد بات کریں گے جبکہ وہ پہاڑ پر چڑھے ہوئے ہیں زمین پر اتریں تب ہم ان سے بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ثابت کریں کہ میرے حلقے میں جعلی پیپر چھپے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا ورنہ انہیں سیاست چھوڑنا ہوگی، عمران خان جھوٹ بولنے کے عالمی چمپئن ہیں، جب ان کے مزاج درست اور طبیعت میں سکون آئے گا تب ہی ان سے بات کی جائے گی، اگر ان سے اس ماحول میں بات کی تو وہ مزید اوپر جاتے جائیں گے کیونکہ ان کا ارادہ مذاکرات کا نہیں ہے بلکہ ان کا مقصد صرف جمہوریت گرانا ہے۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ ہم عمران خان کی منتیں نہیں کرسکتے وہ گمراہ ہوچکے ہیں، اور جب اس عمر کا بچہ گمراہ ہوجائے تو اس کے لیے دعا ہی کی جاسکتی ہے، ان کا مقصد وزیراعظم بننا ہے بھلے ملک باقی نہ رہے مگر وہ وزیراعظم بننا چاہتے ہیں، اب کوئی شیخیاں مارنا چاہتے تو اس کا ہمارے پاس کوئی علاج نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی خواہش فیصلہ نہیں بن سکتی اگر ایسا کرنا ہے تو آئین وقانون کو آگ لگا دیتے ہیں، عمران کی تقریر سے آئین قوانین تبدیل نہیں ہوسکتے، قوانین کی تبدیلی کے لیے اسمبلی میں آنا پڑے گا مگر عمران خان بات کرنے کو تیار نہیں وہ اپنی مذاکراتی ٹیم کا بھی مذاق اڑاتے ہیں، وہ ایک غیر سنجیدہ انسان ہیں جو جلن اور حسد کا شکار ہیں اور اب لا علاج ہوتے جارہے ہیں۔
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے آپ کو سیاسی طور پر تباہ نہ کریں، ہم سیاست میں اپنا حریف چاہتے ہیں تاکہ اس کی تنقید پر ہم اپنی کارکردگی کو مزید بہتر کریں مگر اس طرح کا حریف کبھی نہیں سوچا تھا جسے اپنی اور دوسروں کی بھی عزت کا کوئی خیال نہ ہو، سراج الحق نے مذاکرات کی بار بار کوشش کی مگر عمران کا کوئی حال نہیں ہے وہ انوکھے لاڈلے ہیں اور ان کی عجیب سی ذہنی کیفیت ہے اور وہ جس عارضے میں مبتلا ہیں اب ان کے لیے صرف دعا ہی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو جلسہ کرنا ہے تو شوق سے کرے مگر کسی نے بلوا کیا تو ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے روکے، ہم نے عمران خان کو بلوے کی دعوت نہیں دی بلکہ انہوں نے پورے ملک میں جلسے کیے جس کو حکومت نے سہولت فراہم کی اس لیے وہ 4دسمبرکو 40 جلسے کریں ہم انہیں سہولت دیں گے لیکن اگر کسی پر حملہ ہوا تو لوگوں کی جان ومال کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
No comments:
Post a Comment